ہوم World خدشہ ہے کہ ایک تہائی یرغمال ہلاک ہو چکے ہیں: اسرائیل

خدشہ ہے کہ ایک تہائی یرغمال ہلاک ہو چکے ہیں: اسرائیل

0



  • یرغمال بنائے گئے افراد کی تعداد اسرائیل کے مطابق 250 کے لگ بھگ تھی۔
  • نومبر کی عارضی جنگ بندی میں 100 کے قریب یرغمال رہا ہو گئے تھے۔
  • کچھ یرغمال بیماری اور کچھ دیگر وجوہات کے سبب ہلاک ہو چکے ہیں۔
  • اسرائیلی حکام کے مطابق باقی ماندہ یرغمال 120 ہیں جن میں سے 43 مر چکے ہیں

اسرائیلی حکومت کی جانب سے منگل کو سامنے آنے والے سرکاری اعداد و شمار میں یہ خدشہ ظاہر کیا ہے کہ حماس کی قید میں موجود باقی ماندہ یرغمالوں میں سے ایک تہائی سے زیادہ ہلاک ہو چکے ہیں۔

اس خدشے کا اظہار ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب امریکہ غزہ میں قید بقیہ یرغمالوں کی رہائی کی کوششوں کو آگے بڑھانے کے لیے حماس کے ساتھ جنگ ختم کرنے پر زور دے رہا ہے۔

سات اکتوبر کو جنوبی اسرائیل پر حماس کے ایک اچانک بڑے حملے کے دوران 1200 افراد کی ہلاکتوں کے علاوہ عسکریت پسند تقریباً 250 افراد کو پکڑ کر اپنے ساتھ لے گئے تھے۔

ان میں سے لگ بھگ ایک سو یرغمالوں کو نومبر میں عارضی جنگ بندی کے معاہدے میں فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے بدلے میں آزادی مل گئی تھی جب کہ بعد میں اسرائیلی فوج نے مزید کئی یرغمال زندہ یا مردہ حالت میں بازیاب کروا لیے تھے۔

اسرائیل کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق حماس کے پاس موجود باقی ماندہ یرغمالوں کی تعداد 120 ہے۔ اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ خفیہ معلومات، سی سی ٹی وی فوٹیج، ویڈیوز اور فرانزک تجزیے سمیت دیگر ذرائع کی بنیاد پر ان میں سے 43 یرغمال مر چکے ہیں۔

کئی اسرائیلی حکام غیر سرکاری طور پر یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ مرنے والوں کی تعداد اس گنتی سے بھی زیادہ ہو سکتی ہے۔

حماس نے جنگ کے ابتدائی دنوں میں یہ دھمکی دی تھی کہ اگر اسرائیل نے فضائی حملے جاری رکھے تو وہ اس کے بدلے میں یرغمال بنائے گئے افراد کو ہلاک کر دیں گے۔

اس کا یہ بھی کہنا تھا کہ فضائی حملوں کی زد میں آ کر کچھ یرغمال بھی ہلاک ہوئےتھے۔ اسرائیلی فوج نے بھی اس امکان کو رد نہیں کیا لیکن اس نے یہ بھی کہا ہے کہ یرغمال بنائے گئے جن لوگوں کی لاشیں ملی تھیں ان میں سے بعض کے جسموں پر ایسی علامات تھیں جن سے یہ ظاہر ہوتا تھا کہ انہیں قتل کیا گیا تھا۔

پیر کے روز اسرائیل نے ہلاک ہونے والے یرغمالوں کی فہرست میں مزید چار افراد کا اضافہ کر دیا تھا۔

گزشتہ جمعے کو صدر جو بائیڈن نے جنگ روکنے سے متعلق ایک اسرائیلی تجویز کو سامنے لائے تھے جس کے تحت ابتدائی جنگ بندی کے دوران کچھ یرغمالوں کو رہا کرنے کا کہا گیا ہے۔

لیکن اس مجوزہ معاہدے پر دونوں فریقوں کو راضی کرنے کے لیے ثالثی کی کوششیں اس وجہ سے ناکام ہو گئیں کیونکہ اسرائیل کا اصرار ہے کہ وہ اس کے بعد حماس کو ختم کرنے کی اپنی مہم دوبارہ شروع کر دے گا، جب کہ حماس جنگ کے خاتمے اور قابض فوجوں کی واپسی کی ضمانتوں کا مطالبہ کرتا ہے۔

(اس رپورٹ کے لیے معلومات اے ایف پی سے لی گئیں ہیں)



Source

کوئی تبصرہ نہیں

اپنی رائے کا اظہار کریں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

Exit mobile version