|
روس کے قدرتی وسائل کے وزیر نے پیر کے روز کہا ہے کہ اس مہینے ملک کے جنوبی ساحل کے قریب حادثے کا شکار ہونے والے دو آئل ٹینکروں سے خارج ہونے والے تیل نے دو لاکھ ٹن ساحلی مٹی کو آلودہ کر دیا ہے۔
قدرتی وسائل کے وزیر الیگزینڈر کوزلوف نے زیوزڈا چینل پر دکھائی جانے والی ایک میٹنگ میں کہا ہے کہ تیل سے آلودہ مٹی کا حجم دو لاکھ ٹن تک پہنچ سکتا ہے۔ یہ میٹنگ پیغام رسانی کے ایک پلیٹ فارم ٹیلی گرام پر دکھائی گئی تھی۔
15 دسمبر کو دو روسی آئل ٹینکر، جن کے نام وولگونیفٹ ۔212 اور وولگونیفٹ۔239 ہیں، آبنائے کرچ میں ایک سمندری طوفان کی زد میں آگئے تھے۔ جس کے نتیجے میں ایک آئل ٹینکر ڈوب گیا جب کہ دوسرے ٹینکر کو طوفانی لہروں نے ساحل پر چڑھا دیا۔
آبنائے کرچ جنوبی روس اور یوکرین کے جزیرہ نما کرائمیا کو ایک دوسرے سے الگ کرتی ہے۔
کرائمیا وہ علاقہ ہے جسے روس نے 2014 میں اپنے ملک میں ضم کر لیا تھا۔
دونوں آئل ٹینکروں پر مجموعی طور پر کارخانوں، بجلی گھروں اور عمارتوں کو گرم کرنے کے لیے استعمال کیا جانے والا ایندھن لدا ہوا تھا جس کا مجموعی وزن 9200 ٹن تھا۔
روسی حکام کے مطابق حادثے کے بعد تقریباً 40 فی صد ایندھن سمندر میں بہ گیا ہے۔
خارج ہونے والے ایندھن کے زیادہ تر حصے کو سمندری لہروں نے ساحل پر دھکیل دیا، جس سے پیدا ہونے والی آلودگی نے ماحول کے لیے کئی مسائل پیدا کر دیے ہیں۔
پچھلے ہفتے روسی صدر ولادی میر پوٹن نے اس صورت حال کو ماحولیاتی تباہی قرار دیا تھا۔
پانی کی لہروں پر تیرتے ہوئے ایندھن نے درجنوں کلومیٹر کے ساحلی علاقے کو آلودہ کر دیا،جس سے ایک ساحلی تفریحی مقام اناپا کو بطور خاص زیادہ نقصان پہنچا۔
ایندھن کے یہ اثرات بندرگاہی شہر کرچ میں بھی دیکھے گئے۔ یہ بندرگاہ کرائمیا میں واقع ہے اور وہاں کے مقامی حکام کے مطابق بہتے ہوئے تیل کے کچھ ٹکڑے بندرگاہی ساحل پر بھی پہنچے ہیں۔
علاقائی گورنر وینیامین کوندراتیف کی جانب سے پیر کو میڈیا پر شائع کی گئی تصاویر میں سفید حفاظتی لباس میں ملبوس رضاکار ساحلی علاقے کی صفائی کرتے دکھائی دیے۔
گورنر نے بتایا کہ اتوار کی شام تک رضاکاروں نے متاثرہ ساحلی علاقے کو تقریباً مکمل صاف کر دیا تھا لیکن رات کو لہروں نے دوبارہ کچھ ایندھن ساحل پر دھکیل دیا۔
مقامی حکام نے ایندھن سے لت پت کچھ پرندوں کی تصویریں بھی جاری کیں ہیں، جن کا رضاکار علاج کر رہے ہیں۔
ڈیلفا سینٹر کے ایک ماہر نے اتوار کو 10 ڈولفنز کی ہلاکت پر اپنے خدشے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہو سکتا ہے کہ اس کی وجہ ان کا پانی پر تیرتے ہوئے ایندھن کی لپیٹ میں آنا ہو۔ تاہم ان کی ہلاکت کا سبب جانے کے لیے ٹیسٹ کرنے کی ضرورت ہے۔
بحیرہ اسود میں ڈولفنز کی حفاظت کرنے والے ایک سائنسی ادارے نے ٹیلی گرام پر اپنے ایک بیان میں اسے انتہائی تشویش ناک صورت حال قرار دیا ہے۔
(اس رپورٹ کی معلومات اے ایف پی سے لی گئیں ہیں)