ہوم World غزہ جنگ کا شدید مرحلہ جلد ختم اور فوج کو لبنان سرحد...

غزہ جنگ کا شدید مرحلہ جلد ختم اور فوج کو لبنان سرحد پر منتقل کیا جائے گا: اسرائیلی وزیرِ اعظم

0



  • اسرائیلی وزیرِ اعظم کے مطابق شمال میں لبنان کی سرحد پر مزید اہلکاروں کی منتقلی حزب اللہ کے خلاف دفاعی پوزیشن کو تقویت دے گی۔
  • بن یامین نیتین یاہو کا کہنا ہے کہ اسرائیل مستقبل قریب میں فلسطینی علاقے غزہ میں اپنی فوجی موجودگی برقرار رکھے گا۔
  • ان کے بقول مزید اہلکار منتقل کرنے سے جھڑپوں کے سبب سرحدی علاقوں سے نقل مکانی کرنے والے اسرائیلیوں کی واپسی کی راہ ہم وار ہوگی۔

اسرائیل کے وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو نے کہا ہے کہ غزہ میں حماس کے خلاف لڑائی کا شدید مرحلہ بہت جلد ختم ہو جائے گا۔ اسرائیلی فوجیوں کو ممکنہ طور پر لبنان کے ساتھ سرحد پر منتقل کیا جائے گا۔

لبنان کی سرحد پر ایران نواز عسکریت پسند گروہ حزب اللہ اور اسرائیل کی فوج کے درمیان مسلسل سرحدی جھڑپوں کی رپورٹس سامنے آ رہی ہیں جس سے خطے میں جنگ پھیلنے کے خدشات میں اضافہ ہوا ہے۔

بن یامین نیتن یاہو نے اسرائیلی نشریاتی ادارے ’چینل 14‘ کو انٹرویو میں بتایا کہ شمال کی طرف فوجیوں کی منتقلی حزب اللہ کے خلاف ملک کی دفاعی پوزیشن کو تقویت دے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ لبنان کے ساتھ سرحد پر مزید اہلکار منتقل کرنے سے جھڑپوں کے سبب سرحدی علاقوں سے نقل مکانی کرنے والے اسرائیلیوں کی واپسی کی راہ ہم وار ہوگی۔

نیتن یاہو رواں ہفتے واشنگٹن ڈی سی میں امریکی کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کریں گے۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ حزب اللہ کے ساتھ تنازعے کا سفارتی حل تلاش کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ اسرائیل بیک وقت کئی محاذوں پر لڑ سکتا ہے اور ہم اس کی تیاری بھی کر رہے ہیں۔
جنگ کے بعد کا غزہ کا مستقبل

نیتن یاہو نے توقع ظاہر کی ہے کہ رفح میں اسرائیلی فوج کی کارروائی کے خاتمے کے بعد غزہ میں لڑائی کی شدت میں کمی آ جائے گی۔

انہوں نے زور دیا کہ اسرائیل مستقبل قریب میں فلسطینی علاقے غزہ میں اپنی فوجی موجودگی برقرار رکھنے کی توقع رکھتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل غزہ کے پٹی پر سویلین انتظامیہ بنانا چاہتا ہے۔ ممکنہ طور پر مقامی فلسطینیوں کے ساتھ مل کر اور خطے کے ملکوں کی حمایت کے ساتھ تاکہ وہاں پر انسانی ہمدردی کے تحت امداد کی ترسیل ہو سکے اور بعد میں ہو سکتا ہے کہ نئی بننے والی سویلین انتظامیہ غزہ کے معاملات بھی چلائے۔

نیتن یاہو نے ایک بار پھر فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس یا مغربی کنارے میں حکومت کرنے والی فلسطینی اتھارٹی کی غزہ کے مستقبل کے انتظام میں کردار کی مخالفت کی۔

امریکہ اس سے پہلے اسرائیل کو غزہ پر طویل مدتی فوجی قبضے کے خلاف خبردار کر چکا ہے۔

امریکی ہتھیاروں کی سپلائی کا معاملہ

نیتن یاہو نے امید ظاہر کی کہ غزہ میں حماس سے لڑائی میں مصروف اسرائیلی افواج کو اسلحے کی سپلائی پر امریکہ کے ساتھ تنازع جلد حل ہو جائے گا۔

اعلیٰ امریکی حکام نے اسلحے کی سپلائی کے معاملے پر نیتن یاہو کے دعوے پر حیرانگی کا اظہار کیا تھا۔

اسرائیلی حکام کے بقول انہوں نے امریکی ہم منصبوں سے ہتھیاروں کی تیز تر فراہمی کے لیے بات کی ہے۔

امریکی حکام نے کہا کہ وہ اس بات سے واقف نہیں ہیں کہ نیتن یاہو کس بات کا حوالہ دے رہے ہیں۔

ہتھیاروں کی فراہمی پر نیتن یاہو کا تازہ بیان اس وقت سامنے آیا جب اسرائیلی وزیرِ دفاع یوو گیلنٹ جنگ کے بارے میں بات چیت کے لیے واشنگٹن ڈی سی کا دورہ کر رہے ہیں۔

امریکہ اسرائیل کا حماس کے خلاف نو ماہ سے جاری جنگ کے دوران سب سے بڑا ہتھیار فراہم کرنے والا ملک ہے۔

غزہ میں تازہ ترین حملے

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق اسرائیل کے غزہ میں تازہ ترین حملے میں غزہ شہر کے قریب ایک تربیتی کالج میں آٹھ فلسطینی ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔

عینی شاہدین نے بتایا کہ اسرائیل کے ٹینک جنوبی شہر رفح میں مزید اندر تک جا چکے ہیں۔

حملے میں اقوامِ متحدہ کی فلسطینی پناہ گزین ایجنسی کے زیر انتظام پیشہ ورانہ کالج کا حصہ متاثر ہوا جہاں سے اب بے گھر خاندانوں کو امداد فراہم کی جا رہی ہے۔

اسرائیل اور حماس کا حالیہ تنازع سات اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد شروع ہوا تھا جس میں 1200 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اسرائیل کی جوابی کارروائیوں میں حماس کے زیرِ انتظام غزہ کے محکمۂ صحت کے مطابق اب تک 37 ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔

اس رپورٹ میں شامل مواد خبر رساں اداروں اے پی، اے ایف پی اور رائٹرز سے لیا گیا ہے۔



Source

کوئی تبصرہ نہیں

اپنی رائے کا اظہار کریں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

Exit mobile version