ہوم World غزہ ہسپتال کے قریب آپریشن کیا گیا، اسرائیلی فوج، ہسپتال کو آگ...

غزہ ہسپتال کے قریب آپریشن کیا گیا، اسرائیلی فوج، ہسپتال کو آگ لگا دی گئی، حماس کا الزام

0


  • ہسپتال “دہشت گرد تنظیموں کا ایک اہم گڑھ بن گیا ہے اور اسے دہشت گردوں کے ٹھکانے کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔” اسرائیلی فوج
  • اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ ہسپتال کے آس پاس کے علاقے میں “دہشت گردوں کے بنیادی ڈھانچے اور کارندوں” کے بارے میں انٹیلی جنس اطلاعات پرعمل کرتے ہوئے، جمعہ کو وہاں آپریشن شروع کیا گیا۔
  • اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ ہسپتال کے قریب تازہ ترین کارروائی سے پہلے اس کے فوجیوں نے عام شہریوں، مریضوں اور طبی عملے کو بحفاظت نکل جانے کا موقع دیا۔
  • حماس نے اس بات کی تردید کی ہے کہ اس کے جنگجو ہسپتال میں موجود تھے۔ اس نے الزام عائد کیا کہ اسرائیلی فورسز نے جمعے کو ہسپتال پر ہلہ بول دیا۔

اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ اس نے جمعے کے روز شمالی غزہ کے ایک ہسپتال کے قریب حماس کے عسکریت پسندوں کو نشانہ بنانے کے لیے ایک کارروائی شروع کی۔ یہ غزہ کا آخری ہسپتال ہے جو کام کر رہا ہے۔ حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج نے ہسپتال پر ہلہ بول دیا اور وہاں موجود سب لوگوں کو نکل جانے کا حکم دیا۔

جمعرات کو بیتِ لہیہ میں کمال ادوان ہسپتال کی انتظامیہ نے کہا تھا کہ اسرائیلی حملے میں اس کے عملے کے پانچ افراد ہلاک ہو گئے۔

فوج نے ایک بیان میں دعویٰ کیا کہ اکتوبر میں اسرائیلی فورسز کی جانب سے شمالی غزہ میں وسیع تر کارروائیاں شروع کرنے کے بعد سے یہ ہسپتال “دہشت گرد تنظیموں کا ایک اہم گڑھ بن گیا ہے اور اسے دہشت گردوں کے ٹھکانے کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔”

اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ ہسپتال کے آس پاس کے علاقے میں “دہشت گردوں کے بنیادی ڈھانچے اور کارندوں” کے بارے میں انٹیلی جنس اطلاعات پرعمل کرتے ہوئے، جمعہ کو وہاں آپریشن شروع کیا گیا۔

بیتِ لہیہ کے کملا ادوان ہسپتال میں زخمی اور مریض 6 دسمبر 2024

فوج نے بیان میں مزید کہا، “فوجی علاقے میں ٹارگٹڈ آپریشن کر رہے ہیں، جبکہ جو شہری اس میں ملوث نہیں، جو مریض ہیں اور طبی عملے کو پہنچنے والے نقصان کو کم کر رہے ہیں۔”

چھ اکتوبر سے اسرائیل نے غزہ میں اپنے زمینی اور فضائی حملے شدید کر دئیے ہیں۔ اس کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد حماس کے عسکریت پسندوں کو علاقے میں دوبارہ جمع ہونے سے روکنا ہے۔

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ ہسپتال کے قریب تازہ ترین کارروائی سے پہلے اس کے فوجیوں نے عام شہریوں، مریضوں اور طبی عملے کو بحفاظت نکل جانے کا موقع دیا۔

حماس نے اس بات کی تردید کی ہے کہ اس کے جنگجو ہسپتال میں موجود تھے۔ اس نے الزام عائد کیا کہ اسرائیلی فورسز نے جمعے کو ہسپتال پر ہلہ بول دیا۔

حماس نے اپنے بیان میں کہا، ہم ہسپتال میں کسی فوجی سرگرمی یا مزاحمتی جنگجوؤں کی موجودگی کی سختی سے تردید کرتے ہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا،” ہسپتال کے بارے میں دشمن کے جھوٹ کا مقصد قابض فوج کی طرف سے آج کے اس گھناؤنے جرم کا جواز فراہم کرنا ہے جس میں ہسپتال کو خالی کروانا اور اس کے تمام شعبوں کو آگ کی نذر کرنا شامل ہے اور جو لوگوں کے خاتمے اور انہیں بے گھر کرنے کے منصوبے کا حصہ ہے۔”

حماس نے اقوامِ متحدہ پر زور دیا کہ وہ شمالی غزہ میں جرائم کی نوعیت اور حد کی چھان بین کے لیے ایک تحقیقاتی کمیٹی قائم کرے۔

اس سے پہلے حماس نے کہا تھا کہ اسرائیلی فورسز نے کمال ادوان ہسپتال پر ہلہ بول دیا اور ہسپتال کے عملے، مریضوں، زخمیوں اور بے گھر لوگوں کو زبردستی نکال دیا۔

حماس کا یہ بھی الزام ہے کہ اسرائیلی فورسز نے باہر نکالے گئے لوگوں کو حراست میں لیا اور یہ کہ حماس ان مریضوں، زخمیوں اور طبی عملے کی زندگیوں کے لیے قبضہ کرنے والوں کو ذمے دار خیال کرتا ہے، جنہیں حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر پہنچا دیا گیا۔

حماس کے زیرِ انتظام علاقے میں فلسطینی وزارتِ صحت نے ہسپتال کے ڈائریکٹر حسام ابو صفیہ کے حوالے سے کہا کہ فوج نے ہسپتال کے سرجری کے شعبے کو آگ لگا دی۔

ابو صفیہ کے مطابق جمعے کے روز ہسپتال میں 350 کے قریب لوگ تھے جن میں 75 زخمی اور مریض تھے اور 180 عملے کے افراد تھے۔

اے ایف پی کا کہنا ہے کہ نکالے جانے والے لوگوں کی تصدیق کے لیے ابو صفیہ یا ہسپتال کے دیگر عہدیداروں سے رابطہ نہیں ہو سکا اور نہ ہی آزاد ذرائع سے تعداد کی تصدیق ہو سکی۔

عالمی ادارہ صحت نے کمال ادوان ہسپتال کی صورتِ حال کو ہولناک بیان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہسپتال اپنی کم ترین صلاحیت پر کام کر رہا تھا۔

واضح رہے کہ حماس نے سات اکتوبر 2023 کو اسرائیل کے جنوبی علاقوں پر غیر متوقع حملہ کیا تھا۔ اس حملے میں اسرائیلی حکام کے مطابق لگ بھگ 1200 افراد ہلاک ہوئے تھے جب کہ حماس نے ڈھائی سو افراد کو یرغمال بنا کر غزہ منتقل کر دیا تھا۔

ان میں سے سو سے زائد یرغمالوں کو نومبر 2023 میں عارضی جنگ بندی معاہدے کے تحت رہا کر دیا گیا تھا۔ اب بھی سو کے قریب یرغمالی حماس کی تحویل میں ہیں جن میں سے ایک تہائی سے زائد کے ہلاک ہونے کی رپورٹس ہیں۔

اکتوبر 2023 کے حملے کے فوری بعد اسرائیل میں بنجمن نیتن یاہو کی حکومت نے حماس کے خلاف اعلانِ جنگ کر دیا تھا۔ اس جنگ کے دوران سال سے زیادہ عرصے میں غزہ میں حماس کے زیرِ انتظام محکمۂ صحت کے مطابق 45ہزار سے زیادہ فلسیطینیوں کی موت ہو چکی ہے جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین شامل ہیں۔

(اس خبر میں معلومات اے ایف پی سے لی گئی ہیں)



Source

کوئی تبصرہ نہیں

اپنی رائے کا اظہار کریں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

Exit mobile version