|
اس ہفتے کے شروع میں ہیٹی میں ایک گینگ کے مسلح کارندوں نے دارالحکومت پورٹ او پرنس میں صحافیوں پر اس وقت حملہ کر دیا جب وہ ایک بڑے اسپتال کے دوبارہ کھلنے کے موقع پر وہاں جمع تھے۔
صحافیوں کے تحفظ کے لیے کام کرنے والے گروپ کمیٹی ٹر پروٹیکٹ جرنلسٹس (سی پی جے) نے اس حملے کو انتہائی تشویش ناک قرار دیتے ہوئے ہلاک ہونے والے صحافیوں کے خاندانوں سے تعزیت اور ہیٹی کے حکام سے قاتلوں کو جلد از جلد انصاف کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کیا ہے۔
ہلاک ہونے والوں میں وائس آف امریکہ کی کیرول سروس(Creole Service) کے مارکینڈی نیتو بھی شامل ہیں۔
یہ واقعہ کرسمس کے موقع پر اس وقت پیش آیا جب صحافی دارالحکومت پورٹ او پرنس میں واقع سب سے بڑے اسپتال کے دوباہ کھولے جانے کے موقع پر موجود تھے۔
مقامی جرائم پیشہ گروہوں کے ایک اتحاد ویو انسانم(Viv Ansanm) کے لیڈر جانسن نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو پوسٹ میں ان ہلاکتوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
ویو انسانم کا پورٹ او پرنس کے زیادہ تر حصے پر قبضہ ہے۔ گروپ نے کہا ہے کہ انہیں اس بات پر غصہ ہے کہ حکومت نے ان سے اجازت لیے بغیر اسپتال کھولنے کا اعلان کیا۔
گینگ کے حملے میں ہلاک ہونے والے امریکی صحافی مارکنڈی نیتو کئی دوسرے میڈیا اداروں کے لیے بھی رپورٹنگ کرتے تھے جن میں ہیریٹیج ایکسپریس نیوز، بوسٹن کیریبین نیٹ ورک اور کئی مقامی نیوز آؤٹ لیٹس شامل ہیں۔
ان کے ایک صحافی دوست اسکار بلانکو نے نیتو کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان کے چہرے پر ہمیشہ مسکراہٹ رہتی تھی اور وہ ہر شخص کی مدد کے لیے تیار ہوتے تھے۔ وہ مقامی کمیونٹی کے کاموں میں رضاکارانہ طور پر حصہ لیتے تھے۔ نیتکو نے پس ماندگان میں ایک بیوہ اور دو بچے چھوڑے ہیں۔
ہلاک ہونے والا دوسرا صحافی جمی جین تھا جو ایک آن لائن ٹی وی نیٹ ورک مون ایف بون(Moun Afe Bon) کے لیے کام کرتا تھا۔ اس حملے میں دو پولیس اہل کار بھی ہلاک ہوئے۔
ہیٹی ایسوسی ایشن آف جرنلسٹس نے اپنے ایک بیان میں گینگ کے حملے کو دہشت گردی قرار دیتے ہوئے حکام سے صحافیوں اور میڈیا کے لیے کام کرنے والوں کو تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
سوشل میڈیا پر عبوری صدارتی کونسل کے صدر اور وزیراعظم کے دفتر نے حملے کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا کہ مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
ہیٹی ایک عرصے سے بڑے پیمانے پر گینگ تشدد اور سیاسی عدم استحکام کا شکار ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق، 2024 میں ہیٹی میں گینگ سے منسلک تشدد میں 5300 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ 2100 سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں۔
صحافیوں کے تحفظ کے لیے کام کرنے والے گروپ سی پی جے نے صحافیوں کے تحفظ کے لحاظ سے ہیٹی کو دنیا کے بدترین ملکوں میں سرِ فہرست قرار دیا ہے جہاں 2024 میں سات صحافیوں کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا اور آج تک کسی بھی قاتل کو گرفتار نہیں کیا جا سکا ہے۔
گلوبل پریس فریڈم انڈیکس میں 180 ملکوں کی فہرست میں ہیٹی 93 ویں نمبر پر ہے۔
(وی او اے نیوز)