قابل ذکر ہے کہ ایسا پہلی بار ہوا ہے جب پاکستان کے کسی سابق خفیہ چیف کے خلاف کورٹ مارشل کی کارروائی شروع کی گئی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ سال 14 نومبر کو جاری ایک تحریری حکم میں پاکستانی سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ سابق خفیہ چیف فیض حمید کے خلاف ’انتہائی سنگین نوعیت‘ کے الزامات ہیں۔ اگر وہ درست ثابت ہوئے تو وہ ملک کے مسلح افواج، آئی ایس آئی اور پاکستان رینجرس کے وقار کو نقصان پہنچائیں گے، اس لیے انھیں نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ پرائیویٹ رہائش منصوبہ ٹاپ سٹی کے مینجمنٹ نے سابق آئی ایس آئی چیف کے خلاف سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ انھوں نے اس کے مالک معیز خان کے دفاتر اور گھروں پر چھاپہ ماری کی تھی۔ اس کے بعد نومبر 2023 میں سپریم کورٹ نے ہاؤسنگ سوسائٹی کے مالک کو سابق آئی ایس آئی چیف اور ان کے ساتھیوں کے خلاف اپنی شکایتوں کے نمٹارے کے لیے وزارت دفاع سمیت متعلقہ محکموں سے رابطہ کرنے کو کہا تھا۔