ہوم World کیا ایرانی شوریٰ اس بار احمدی نژاد کو صدارتی الیکشن لڑنے دے...

کیا ایرانی شوریٰ اس بار احمدی نژاد کو صدارتی الیکشن لڑنے دے گی؟

0



  • سابق ایرانی صدر محمود احمدی نژاد نے صدارتی انتخاب میں حصہ لینے کے لیے رجسٹریشن کرائی ہے۔
  • محمود احمدی نژاد کے میدان میں اترنے کو ایران کے سپریم لیڈر کے لیے دباؤ کا سبب قرار دیا جا رہا ہے۔
  • ایران کی سپریم کونسل 10 روز کے اندر امیدواروں کی حتمی فہرست جاری کرے گی۔
  • یہ کونسل احمدی نژاد کو انتخاب میں حصہ لینے سے روک بھی سکتی ہے۔

سابق ایرانی صدر محمود احمدی نژاد نے صدارتی انتخاب میں حصہ لینے کے لیے رجسٹریشن کرائی ہے۔ ان کی رجسٹریشن کو ایران کے سپریم لیڈر آیات اللہ خامنہ ای کے لیے دباؤ کا سبب قرار دیا جا رہا ہے۔

ایران میں رواں ماہ کے آخر میں صدارتی الیکشن ہو رہے ہیں۔یہ انتخاب صدر ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر حادثے میں موت کے بعد ہو رہے ہیں۔

مقبولیت پسند سابق رہنما محمود احمدی نژادکی صدارتی الیکشن کے لیے رجسٹریشن کو سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای پر دباؤ کا سبب اس لیے قرار دیا جا رہا ہے جب احمدی نژاد صدر تھے تو انہوں نے 85 برس کے مذہبی رہنما کو کھلم کھلا چیلنج کیا تھا۔

قبل ازیں 2021 میں حکام نے انہیں الیکشن میں حصہ لینے سے روک دیا تھا۔

پرجوش اور ہولو کاسٹ پر سوال اٹھانے والے سیاست دان احمد نژاد کی جانب سے اقتدار میں واپسی کی کوشش ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب تہران کے تیزی سے آگے بڑھتے ہوئے جوہری پروگرام، یوکرین کے خلاف جنگ میں روس کو ہتھیاروں کی فراہمی اور مخالفین کے خلاف کارروائیوں کے معاملات پر ایران اور مغرب کے درمیان کشیدگی عروج پر ہے۔

ایران پر مشرق وسطیٰ میں عسکری تنظیموں کی حمایت اور یمن کے حوثی باغیوں کی مبینہ معاونت، غزہ میں اسرائیل حماس جنگ کے سبب بحیرہ احمر میں جہازوں پر حملے بھی دباؤ کا سبب ہیں۔

اس صدارتی انتخاب کے لیے اب تک جتنے بھی امیدوار رجسٹر ہوئے ہیں ان میں احمدی نژاد سب سے زیادہ نمایاں ہیں۔ رجسٹریشن کے بعد گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے دنیا کے ساتھ تعمیری رابطے قائم کرنے اور تمام ملکوں کے ساتھ اقتصادی تعلقات بہتر بنانے کا عزم ظاہر کیا۔

وزارتِ داخلہ میں ان کی آمد سے قبل ان کے حامیوں نے نعرے لگائے۔ ان کے حامیوں نے ایران کے جھنڈے تھامے ہوئے تھے جب کہ ان کی آمد پر نعرے بازی بھی کی گئی۔

خیال رہے کہ ایران میں انتخابات 28 جون کو ہو رہے ہیں۔

اعتدال پسند سابق صدر حسن روحانی کے قدامت پسند معتمد اور پارلیمان کے سابق اسپیکر علی لاریجانی کے ساتھ ساتھ سینٹرل بینک کے سابق سربراہ عبدل النصیر بھی اپنی رجسٹریشن کرا چکے ہیں۔

رجسٹریشن کی پانچ روزہ مدت منگل کو ختم ہو گی اور توقع ہے کہ ایران کی شوریٰ نگہبان 10 روز کے اندر امیدواروں کی حتمی فہرست جاری کرے گی جس کے بعد انتخابی مہم کے لیے دو ہفتے کی مختصر مدت دی جائے گی۔

احمدی نژاد 2005 سے 2013 تک چار چار سال کی دو مدتوں کے لیے ایران کے صدر رہ چکے ہیں۔

مغرب میں عدم مقبولیت کے باوجود احمدی نژاد ایران کے غریب طبقات میں اپنے منصوبوں کے سبب مقبول ہیں۔

یہ اندیشہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے کہ شوریٰ نگہبان احمدی نژاد کو ایک بار پھر انتخاب میں حصہ لینے سے روک سکتی ہے۔ تاہم رئیسی کی جگہ لینے کے لیے کسی بھی امیدوار کو خامنہ ای کی واضح اور بھرپور حمایت حاصل ہونا ضروری ہے۔

اس رپورٹ میں مواد خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ سے لیا گیا ہے۔



Source

کوئی تبصرہ نہیں

اپنی رائے کا اظہار کریں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

Exit mobile version