نیویارک(مانیٹرنگ ڈیسک) یہ ایک خوفناک اور ڈرامائی منظر تھا جب ریلی میں سابق امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ کو سنائپر نے گولی سے نشانہ بنانے کی کوشش کی تاہم وہ خوش قسمتی سے محفوظ رہے۔ گولی سابق صدر کے کان کو زخمی کرتی ہوئی گزری اور ان کے چہرے کو خون سے تربتر کر گئی۔ انہوں نے ہاتھ سے کان کو جھٹکا اور نیچے گر گئے جہاں سے وہ سیکرٹ سروس ایجنٹس کے گھیرے میں اوپر اٹھے، جو انہیں حفاظتی حصار میں ان کے گاڑیوں کے قافلے کی طرف لے گئے۔
گولی لگنے کے بعد گرنے سے گاڑیوں کی طرف جانے تک سیکرٹ سروس اور ڈونلڈٹرمپ کے درمیان جو گفتگو ہوئی، وہ ایک مائیکروفون کے ذریعے محفوظ ہو گئی۔ میل آن لائن کے مطابق مائیکروفون کے ذریعے سناگیا کہ سابق صدر کا جوتا اس ہڑبونگ میں اتر جاتا ہے اور وہ اپنا جوتا واپس حاصل کرنے پر مصر ہوتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں ”مجھے میرا جوتا لینے دو، مجھ میرا جوتا لینے دو۔“
ان کی یہ بات سن کر ایک ایجنٹ تیزی سے بولتا ہے ”میرے پاس ہے سر، میرے پاس ہے سر۔“ جوتا واپس پانے کے بعد سابق صدر کی آواز ابھرتی ہے ”مجھے میرا جوتا پہن لینے دو۔“ اگلی آواز ایک اور سیکرٹ سروس ایجنٹ کی ہوتی ہے جو ڈونلڈٹرمپ سے کہتا ہے”رکیے سر، آپ کے سر سے خون بہہ رہا ہے۔ “دوسرے ایجنٹ کی آواز آتی ہے ”سر ہمیں کار کی طرف جانا ہے سر۔“ یہاں پھرڈونلڈٹرمپ کی آواز آتی ہے اور وہ کہتے ہیں مجھے جوتا پہن لینے دو۔“ اس پر ایک خاتون ایجنٹ ’اوکے‘ کہتی ہے اور پھر سابق صدر ’ویٹ، ویٹ، ویٹ‘ (ٹھہرو، ٹھہرو، ٹھہرو)کہتے ہیں۔
اس کے بعد سیکرٹ سروس کے لوگوں کو یہ کہتے سنا جاتا ہے کہ ’شوٹر کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔‘ اس کے بعد صدر ٹرمپ سیکرٹ سروس ایجنٹس کے حصار میں کھڑے ہوتے ہیں اور اپنے حامیوں کی طرف مکا لہراتے ہوئے ’فائٹ، فائٹ، فائٹ‘ چلاتے ہیں اور پھر سیکرٹ سروس ایجنٹس کے گھیرے میں اپنی کار کی طرف بڑھ جاتے ہیں۔رپورٹ کے مطابق حملے کے بعد اپنے پہلے انٹرویو میں ڈونلڈٹرمپ مکا لہرانے کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ ”میں اپنے حامیوں کو بتانا چاہتا تھا کہ میں بالکل ٹھیک ہوں۔ “