کیف (ڈیلی پاکستان آن لائن) یوکرین نے دعویٰ کیا ہے کہ 2024 میں روس نے جنگ میں چار لاکھ 30 ہزار سے زائد فوجی کھو دیے ہیں۔ اس سال روس کی جانب سے یوکرین کے علاقوں پر قبضے کی شرح ریکارڈ حد تک کم رہی جہاں صرف 0.69 فیصد زمین پر قبضہ کیا گیا۔
الجزیرہ کے مطابق واشنگٹن کے تھنک ٹینک انسٹیٹیوٹ فار دی اسٹڈی آف وار (آئی ایس ڈبلیو) کے مطابق روس نے 2024 کے دوران یوکرین کے مشرقی علاقے ڈونیٹسک میں صرف 4168 مربع کلومیٹر زمین پر قبضہ کیا۔ یہ علاقہ چند درمیانے درجے کی بستیوں پر مشتمل تھا، جن میں سب سے بڑی بستی کی جنگ سے پہلے کی آبادی 31 ہزار تھی۔
روسی افواج نے ایوڈیئیکا، سیلیڈوو، ووہلیدار، اور کوراخوو جیسی بستیوں پر قبضے کے لیے کئی ماہ لگائے لیکن ان بستیوں پر قبضے سے یوکرینی دفاعی نظام پر کوئی قابل ذکر اثر نہیں پڑا۔ آئی ایس ڈبلیو کے مطابق اس رفتار سے روس کو صرف ڈونیٹسک پر مکمل قبضہ کرنے میں مزید دو سال لگ سکتے ہیں۔
یوکرینی کمانڈر ان چیف اولیکساندر سیرسکی کے مطابق 2024 میں روس نے تقریباً چار لاکھ 30 ہزار فوجی ہلاک یا زخمی کروا لیے، جو پچھلے دو سالوں کے نقصان سے زیادہ ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ روزانہ کی بنیاد پر روس کو اوسطاً 1180 فوجیوں کا نقصان ہوا۔ یوکرینی وزارت دفاع کے مطابق نومبر اور دسمبر کے مہینے روس کے لیے سب سے زیادہ جان لیوا ثابت ہوئے جن میں بالترتیب 45 ہزار 720 اور 48 ہزار 670 فوجیوں کا نقصان ہوا۔
یوکرینی صدر ولادی میر زیلنسکی نے کہا ہے کہ 2024 میں یوکرین کے 30 فیصد ہتھیار مقامی طور پر تیار کیے گئے۔ یوکرین نے سمندری اور فضائی ڈرونز کی مدد سے روس کے اندر گہرے حملے کیے۔ یوکرین نے 2024 میں 11 ہزار 200 ڈرونز مار گرائے جن میں سے 7800 ایرانی ساختہ شاہد ڈرونز تھے۔
دوسری جانب روس کو جنگ کے دوران مزدوروں کی کمی کا سامنا بھی رہا جہاں دستیاب افرادی قوت ایک ملین افراد کی کمی سے متاثر ہوئی۔ صدر ولادی میر پیوٹن نے وسطی ایشیائی ممالک سے مزدور درآمد کرنے کا منصوبہ پیش کیا لیکن زیادہ تر غیر ملکی مزدوروں کو جنگ میں بھرتی کر لیا گیا۔
اگرچہ یوکرین اپنی ہتھیاروں کی پیداوار میں اضافہ کر رہا ہے لیکن وہ اب بھی اپنے اتحادیوں کی مدد پر انحصار کرتا ہے۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے 2024 کے لیے ڈھائی ارب ڈالر کی فوجی امداد کا اعلان کیا جس میں گولہ بارود، راکٹ، بکتر بند گاڑیاں، اور فضائی دفاعی سازوسامان شامل تھے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ جنگ دونوں ممالک کے لیے مہنگی ثابت ہو رہی ہے، لیکن یوکرین اپنی دفاعی حکمت عملی اور عالمی حمایت کی بدولت روس کو بھاری نقصان پہنچا رہا ہے۔