(ویب ڈیسک)اقوام متحدہ کے تعلیمی، سائنسی و ثقافتی ادارے (یونیسکو) نے بتایا ہے کہ گزشتہ 10 سالوں میں سکول نہ جانے والوں کی تعداد میں صرف ایک فیصد کمی ہوئی ہے جبکہ عالمی وعدوں کے باوجود 25 کروڑ سے زیادہ بچے اور نوعمر افراد سکول کی تعلیم سے محروم ہیں۔
تفصیلات کے مطابق یونیسکو کی ایک نئی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ گزشتہ ایک دہائی کے دوران دنیا بھر میں سکول نہ جانے والے افراد کی تعداد میں صرف ایک فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارے کی “گلوبل ایجوکیشن رپورٹ 2024” میں کہا گیا ہے کہ 2015 سے 2022 کے درمیان عالمی سطح پر سرکاری تعلیمی اخراجات میں جی ڈی پی کے 0.4 فیصد پوائنٹس کی کمی واقع ہوئی ہے۔
جمعہ کو شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق 5 سال کی عمر میں بچوں کا سکول میں اندراج گزشتہ ایک دہائی کے دوران 75 فیصد پر ہی رکا ہوا ہے، عالمی سطح پر 25 کروڑ 10 لاکھ بچے اور نوجوان سکولوں سے باہر ہیں، جو 2011 کے بعد صرف ایک فیصد کم ہیں، جن میں 12 کروڑ 90 لاکھ لڑکے اور 12 کروڑ 20 لاکھ لڑکیاں شامل ہیں۔
سال 2015 سے اب تک 11 کروڑ سے زائد بچے، نوعمر اور نوجوان سکول جا چکے ہیں جبکہ 2015 کے مقابلے میں آج 4 کروڑ سے زائد نوجوان سیکنڈری سکول مکمل کر رہے ہیں۔
مجموعی سرکاری اخراجات میں تعلیم کا حصہ 0.6 فیصد پوائنٹس کم ہوا جو 2011 میں 13.2 فیصد سے کم ہو کر 2022 میں 12.6 فیصد ہو گیا۔
یہ بھی پڑھیں : پی آئی اے خریدنے کی پیشکش، خیبر پختونخوا حکومت کو مہنگی پڑگئی
1970 کے بعد سے ایک بچے کی تعلیم کے اخراجات بڑی حد تک یکساں رہے ہیں جبکہ تعلیم کے لیے امداد کا حصہ 2019 میں 9.3 فیصد سے گھٹ کر 2022 میں 7.6 فیصد رہ گیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آب و ہوا کی تبدیلی بنیادی ڈھانچے اور نصاب کے لیے بنیادی چیلنج ہے، عالمی سطح پر ہر 4 میں سے ایک پرائمری اسکول کو پینے کے صاف پانی، صفائی ستھرائی اور حفظان صحت تک رسائی حاصل نہیں ہے، حکومتوں کو سکولوں کو بڑھتے ہوئے درجہ حرارت اور قدرتی آفات سے بچانے کے لیے مزید وسیع سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت ہے۔
رپورٹ کے مطابق گرین ایجوکیشن کے مواد کی نگرانی کرنے والےانڈیکیٹر سے پتا چلتا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے تعلیم سائنس کے علاوہ ابتدائی گریڈز میں دیگر مضامین میں بھی پڑھانے کی ضرورت ہے۔
ثانوی تعلیم کی تکمیل کی شرح 2015 میں 53 فیصد سے بڑھ کر 2023 میں 59 فیصد ہوگئی ہے، دنیا بھر میں 65 کروڑ بچے سیکنڈری سرٹیفکیٹ کے بغیر اسکول چھوڑ دیتے ہیں۔
کم از کم ثانوی تعلیم حاصل کرنے والے بالغوں کی شرح میں گزشتہ 10 سالوں میں اوسطاً 5 پوائنٹس کا اضافہ ہوا ہے لیکن یہ ترقی ہر جگہ یکساں نہیں ہے اور امیر و غریب ممالک کے مابین اس حوالے سے بہت بڑا فرق پایا جاتا ہے۔