ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں 2017ء کے بعد سے ایج آئی وی ایڈز کے کیسز میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق پاکستان میں عورتوں اور بچوں کی ایک بڑی تعداد ایچ آٸی وی پازیٹیو ہے، وہ اضلاع جہاں مردوں میں ایچ آئی وی کنٹرولڈ نہیں ہے وہاں متاثرہ عورتوں اور بچوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ خون کی غیر محفوظ تبدیلی یا منتقلی، منشیات کے عادی افراد کا استعمال شدہ سرنج یا استعمال شدہ طبی آلات کو بغیر احتیاط کے دوبارہ استعمال کرنا ایچ آئی وی کے پھیلاؤ کی سب سے بڑی وجہ ہیں۔
ماہرین نے کہا کہ ایڈز لاعلاج نہیں اس سے بچاؤ ممکن ہے، ضروری ہے کہ پاکستان میں ایچ آئی وی سے متاثرہ ہائی رسک افراد کے لیے حکومتی سطح پر صحت عامہ کی ناقص سہولتیں اور ادویات کی عدم فراہمی جیسی مشکلات کا حل بروقت یقینی بنایا جائے۔