سپریم کورٹ آف پاکستان نے 99 مقدمات میں نامزد ایک ٹانگ سے معذور ملزم ساجد کی درخواستِ ضمانت خارج کر دی۔
جسٹس جمال خان مندوخیل کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے سماعت کی۔
سپریم کورٹ نے ملزم ساجد کی درخواستِ ضمانت واپس لینے کی بنیاد پر خارج کر دی۔
پولیس حکام نے عدالت کو بتایا کہ ملزم ساجد کو چرس فروخت کرتے ہوئے مخبر کی اطلاع پر گرفتار کیا گیا۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے سوال کیا کہ کیا ملزم کے خلاف کسی خریدار نے بیان دیا ہے؟
ملزم کے وکیل نے بتایا کہ ملزم ایک ٹانگ سے معذور ہے۔
پراسیکیوٹر پنجاب حکومت نے بتایا کہ ملزم 99 مقدمات میں نامزد ہے۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے سوال کیا کہ 99 مقدمات میں نامزد؟ ایسا کیسے ممکن ہے؟ کیا واقعی ملزم کے خلاف 99 مقدمات ہیں؟ اتنے مقدمات میں گرفتاری اور پھر ضمانت کے لیے ایک عرصہ درکار ہو گا۔
جسٹس ملک شہزاد نے کہا کہ بندہ ایماندار لگتا ہے جس کو 98 مقدمات میں ضمانت بھی مل گئی۔
ملزم کے وکیل نے بتایا کہ ملزم ساجد کے خلاف پہلے چوری کے مقدمے ہیں، منشیات کا یہ پہلا مقدمہ ہے۔
جسٹس ملک شہزاد نے کہا کہ ملزم ترقی کر کے چور سے اب منشیات فروش بن گیا ہے۔
پولیس حکام نے عدالت کو بتایا کہ ملزم جس رکشہ پر منشیات سمیت پکڑا گیا وہ رکشہ بھی چوری کا تھا، ملزم منشیات کا شاپر ہاتھ میں پکڑ کر فروخت کر رہا تھا۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ دلیر آدمی ہے، چرس ہاتھ میں پکڑ کر کھڑا تھا۔
پولیس حکام نے عدالت کو بتایا کہ ملزم ایک ٹانگ سے معذور ہونے کی وجہ سے اکثر مقدمات میں پہچانا جاتا ہے۔
پولیس حکام کے مطابق ملزم کے خلاف لاہور کے راوی روڈ تھانے میں 12 مارچ 2024ء کو مقدمہ درج کیا گیا تھا۔