نیویارک(ڈیلی پاکستان آن لائن ) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد پرسلامتی کونسل کے15میں سے 14 ارکان نے حمایت کی جبکہ امریکا نے غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد پر ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔
نجی ٹی وی جیونیوز کے مطابق قرارداد میں یرغمالیوں کی غیر مشروط رہائی اور غزہ میں بلا رکاوٹ امداد کی رسائی بھی شامل ہے۔ ووٹنگ سے چند منٹ پہلے امریکا نے قرارداد میں مستقل جنگ بندی کے الفاظ کو طویل جنگ بندی میں تبدیل کرا دیا۔خیال رہے کہ اس سے قبل بھی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے 4 قراردادیں پیش کی گئی تھیں تاہم ان میں سے کوئی بھی قرارداد منظور نہیں ہوسکی۔حماس کی جانب سے سلامتی کونسل میں غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد منظور ہونےکا خیر مقدم کیا گیا ہے۔حماس کا کہنا ہے کہ قرارداد دونوں طرف سے قیدیوں کے فوری تبادلے کے لیے تیار ہونے پر زور دیتی ہے۔
اسرائیل نے قرارداد ویٹو نہ کرنے پر اسرائیلی وفد کا دورہ امریکا منسوخ کر دیا۔ اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکا کی جانب سے قرارداد ویٹو نہ کرنا ماضی کے موقف سے پیچھے ہٹنے کے مترادف ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکا کے اس اقدام سے حماس کے خلاف جنگ اور یرغمالیوں کی رہائی کے لئے کی جانے والی کوششوں کو نقصان پہنچے گا۔
غزہ میں 7 اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں اب تک 32 ہزار سے زائد فلسطینی شہید جبکہ 74 ہزار سے زائد فلسطینی زخمی ہوچکے ہیں۔ شہدا میں 13 ہزار بچے بھی شامل ہیں، یہ پچھلے چار برسوں میں کسی بھی عالمی تنازع میں ہلاک بچوں کی سب سے بڑی تعداد ہے۔ اسرائیل پورے غزہ کوملیامیٹ کرچکا ہے اور مکانات، ہسپتال، مساجد، پناہ گاہیں تباہ ہوچکی ہیں۔