پاکستانی میڈیا رپورٹس کے مطابق جسٹس ستار نے اپنے حکم نامے میں کہا ہے کہ پاکستان میں شہریوں کا ڈیٹا بغیر کسی قانونی وارنٹ کے اکٹھا کیا جا رہا ہے۔ اس دوران پاکستان کی لائسنس یافتہ ٹیلی کام کمپنیاں صارفین کی مکمل معلومات نامعلوم ایجنسیوں کے ساتھ شیئر کر رہی تھیں۔ اس ڈیٹا مانیٹرنگ میں آڈیو-ویڈیو کالز سے لے کر پیغامات اور سرچ ہسٹری تک سب کچھ شامل ہے۔